پہلی مباشرت (Ist Intercourse) شادی کی بنیا دمباشرت (Intercourse) ہے۔ پہلی مباشرت در اصل مرد کا عورت پر پہلا تاثر Ist) (Impression ہوتا ہے ۔ پہلے تاثر کا موقع انسان کو ایک ہی بار ملتا ہے۔ مرد چاہتا ہے کہ اس کا پہلا تاثر بہت شان دار ہو ۔ چنانچہ وہ اس حوالے سے بہت حساس (Conscious) ہوتا ہے۔ چنانچہ پہلے تاثر کو شان دار بنانے کے لئے ۔ پہلی مباشرت سے پہلے بہتر ہے کہ آپ اس کتاب ” مباشرت مباشرت کے آداب محبت کا کھیل اور مباشرت کے طریقے “ والے حصے کو ایک بار پھر بغور پڑھ لیں۔ مباشرت کے آداب کے مطابق حملہ عروسی کو خوب سجایا جائے ۔ کمرے کا ماحول خوشگوار اور پُرسکون ہو۔ ہاتھ کمرے کے ساتھ ہوتو زیادہ بہتر ہو گا۔ بستر پر پھول کی پتیاں بکھیری جائیں۔ کمرے کے موسم بھی کی روشنی سے کھرا انگیز بنایا جائے۔ ائر فریشنر سے کمرے کی فضا کو معطر کیا جائے۔ مباشرت میں استعمال ہونے والا ضروری سامان قریب موجود ہو ۔ دولہا اور دلہن غسل کر کے دن بھر کی تھکاوٹ کو دور کر کے فریش ہو جائیں ۔ میاں تصور کرے کہ بیوی کو جنسی عمل اور مباشرت کے حوالے سے کچھ علم نہیں ہے لہذاوہ اسے اس سلسلے میں ضروری معلومات فراہم کرے ، مثلاً بیوی کو بتائے کہ: Book2 Page: 106
-3 مباشرت ایک پر لطف عمل ہے اگر چہ پہلی بار ( دونوں کو ) کچھ تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن اگر بیوی
اپنی ساری توجہ جنسی لطف پر مرکوز کرے تو تکلیف کا زیادہ احساس نہیں ہوتا۔ اگر بھر پور تعاون کرے او راپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دے تو تکلیف بھی کم ہوتی ہے۔ پہلی رات بیوی کی تواضع، دل داری اور دل جوئی کی جائے ۔ عموماًلڑ کی اپنا گھر چھوڑ کر نئے گھر اور نئے ماحول میں آتی ہے۔ وہ خوف گھبراہٹ اور Nervusness کا شکار ہوتی ہے ۔ وہ خاوند اور سسرال والوں کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات کا شکار ہوتی ہے۔ اس صورت میں اسے دل جوئی کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ دونوں دو، دو نفل پڑھ لیں۔ کامیاب اور پر سکون زندگی کی دعا کریں ۔ اس سے انسان پر سکون ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے تناؤ (Erection) بھر پور ہوگا اور انزال بھی جلد نہ ہوگا۔ تاہم اگر کسی مرد کوسرعت انزال کا مسئلہ ہے یا خوف ہے کہ انزال جلد ہو جائے گا تو ایسے افراد کے لئے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ وہ مباشرت سے 2 گھنٹے سے پہلے خودلذتی کر لیں ۔ اس سے انسان جسمانی لحاظ سے پرسکون ہو جاتا ہے اور پھر مباشرت میں جلد انزال نہیں ہوتا ۔
107 :Book Page
ایک دوسرے کو سمجھیں ، ایک دوسرے کی پسند و ناپسند ، جذبات احساسات اور خواہشات سے آگاہی حاصل کریں ۔ مباشرت کے علاوہ کئی دوسرے طریقوں سے بھی جنسی لطف حاصل کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً پیار محبت کی باتیں ہعورت کو محبت کی باتیں بے حس پسند ہیں ۔ میاں بیوی کے حسن و جمال کی تعریف کرے۔ دونوں بوس و کنار سے لطف اندوز ہوں ۔ ایک دوسرے کے جسم کے لمس سے لذت حاصل کریں ۔ ایک دوسرے کے جسم پر ہاتھ پھیریں، مساج کریں۔ بیوی کو گلے لگا ئیں ، بھینچیں، بغل گیر ہوں، اس کے ساتھ لپٹیں، یہ سب کچھ دونوں کے لئے بہت لطف انگیز ہوگا ۔ پھر ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ کر سور ہیں لیکن اگر دونوں ایک دوسرے سے پہلے ہی واقف ہوں تو بھی پہلی رات مباشرت ضروری نہیں ہے۔ عموما تھکاوٹ کی وجہ سے دونوں زیادہ لطف اندوز نہیں ہوتے۔ اگر دونوں فریش ہوں ، راضی ہوں تو پھر مباشرت میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر بیوی زیادہ خوف زدہ ہے اسے بہت زیادہ درد محسوس ہو تو پھر مباشرت نہ کریں۔ بیوی کے تعاون اور رضامندی کے بغیر زیر دستی مباشرت نہ کی جائے ۔ اس سے بیوی کے دل میں نفرت پیدا ہو جاتی ہے بعض اوقات اس نفرت کی وجہ سے بیوی ایک طویل عرصہ مباشرت سے لطف اندوز نہیں ہو سکتی اور مباشرت اور جنسی عمل میں بھر پور شرکت نہیں کرتی۔ تا ہم بہتر یہی ہے کہ پہلے ایک دو دن ایک دوسرے کو مجھے، مانوس ہونے ، ایک دوسرے کے جذبات و احساسات، خواہشات، پسند اور نا پسند کو جاننے میں گزاریں۔ مباشرت کو ایک دو دن ملتوی کرنا دونوں کے لئے بے حد مفید ہے ۔ اس سے عورت کا خوف کم ہو جاتا ہے ، وہ زیادہ تعاون کرتی ہے۔ Book2 Page: 109
ہمارے ہاں پہلی مباشرت کو ضروری سمجھا جاتا ہے ورنہ ولیمہ جائز نہ ہوگا۔ قرآن وسنت کی روشنی میں اس بات کو کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمارے ہاں عموماً نکاح رات کو بہت لیٹ ہوتا ہے۔ دلہن کو گھر پہنچتے پہنچتے رات کے دو ڈھائی بج جاتے ہیں جس کی وجہ سے دولہا اور دلہن تھک کر چور ہو چکے ہوتے ہیں ۔تھکاوٹ کے علاوہ دونوں خوف ، گھبراہٹ اور مجھجھک کا شکار بھی ہوتے ہیں ۔ خصوصاً اگر دونوں پہلے سے ایک دوسرے سے واقف نہ ہوں ۔ لڑکے کو عموماً نا کامی جب کہ لڑکی کو مباشرت کی تکلیف کا خوف ہوتا ہے۔ اس خوف اور تشویش (Anxiety) کی وجہ سے عموماً عورت کو فرج (Vagina) کا دبا نہ (Entrance) تنگ ہو جاتا ہے اور فرج کے اندر چکناہٹ کی کمی بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے دخول اور مباشرت تکلیف دہ ہو جاتی ہے۔ دوسری طرف لڑکا سمجھتا ہے کہ اگر اس نے پہلی رات مباشرت نہ کی تو لڑکی سمجھے گی کہ شاید خاوند اس قابل نہیں (حالانکہ عورتیں عموماً اس طرح نہیں سوچتیں ) جوانی میں ہر مردجسمانی لحاظ سے نارمل اور جنسی عمل کا پوری طرح سے اہل ہوتا ہے۔ البتہ خوف اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے بعض اوقات اسے تناؤ (Erection) نہیں ہوتا یا عین موقع پر ختم ہو جاتا ہے جو کہ ایک فطری امر ہے۔ کیونکہ خوف ، دینی دباؤ اور ٹینشن تناؤ کے دشمن ہیں۔ لہذا اس صورت حال کے پیش نظر پہلی رات Sex کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے چنانچہ پہلی رات مباشرت نہ کرنا دونوں کے لئے مفید ہے۔ ویسے بھی پہلی مباشرت دونوں کے لئے کسی حد تک تکلیف دہ ہوتی ہے۔ تھکاوٹ اور ٹینشن میں یہ تکلیف زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ پہلی رات دونوں میاں بیوی گپ شپ لگائیں ۔ ایک دوسرے سے واقفیت حاصل کریں ایک دوسرے سے مانوس ہوں ۔
108 :Book2 Page
بیوی کی کمر کے نیچے تکیہ رکھ لیں اور اس کے سرین بہت پتلے ہیں تو دو سیکیے رکھ لیں۔ اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ جائیں۔ بیوی کی ٹانگیں تھوڑی سی کھول لیں اور اوپر کو اٹھا ئیں ۔ شروع میں اس کی ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر نہ رکھیں ۔ اس سے دخول گہرا ہو گا اور بیوی کو زیادہ تکلیف ہو گی۔ اب ذکر کو (Vulva) کے بالکل نچلے حصے (فرج) میں آرام سے داخل کریں۔ پورا داخل نہ کریں۔ پھر باہر نکال لیں۔ پہلی بار داخل کرنے سے فرج کی چکناہٹ ڈ کر پر لگ جاتی ہے اس طرح دوسری بار دخول زیادہ آسان ہوگا۔ اب ڈکر کو پھر داخل کریں۔ اب پہلے سے ذرا زیادہ داخل کریں۔ بیوی سے کہیں کہ وہ فرج کے مسلز کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دے۔اس صورت میں اسے تکلیف نہ ہوگی یا بہت ہی معمولی ہوگی۔ تاہم اسے اس تکلیف کو بردشات کرنا ہو گا۔ تکلیف کے ساتھ اسے بے پناہ لطف بھی حاصل ہو گا۔ ایک بار پھر ڈکر کو باہر نکال لیں ۔ نکالنے اور ڈالنے سے عورت کو بے پناہ لطف ملے گا۔ اب پو را داخل کریں۔ داخل کرنے کے بعد پُرسکون رہیں ۔ دخول کے بعد بیوی کے پستانوں اور نظر کو مشتعل کریں۔ عموماً5 منٹ کے اشتعال سے عورت آرگیزم حاصل کر لیتی ہے۔ پھر آپ آہستہ آہستہ جھٹکے لگائیں اور منزل (Discharge) ہو جائیں۔ اگر آپ ڈک کو بار بار با ہر نکالنے اور داخل کرنے میں انزال کا خطرہ ہو تو پھر ایک ہی بار داخل کریں ۔ شروع میں تھوڑا بعد ازاں زیادہ ۔ دخول کے بعد پُرسکون رہیں کچھ دیر بعد آہستہ آہستہ جھٹکے لگائیں۔ انزال کے قریب رک جائیں اور پیٹ سے لمبے لمبے سانس لیں ساتھ ہی مقعد کو سکیڑیں۔ انزال کا وقت گزر جانے کے بعد پھر آہستہ آہستہ جھٹکے لگائیں۔ انزال کے قریب رک جائیں پیٹ سے لمبے لمبے سانس لیں اور مقعد کوسکیٹر ہیں ۔ اس کو کئی بار دہرایا جا سکتا ہے۔ 112 :Book2 Page
دوسری طرف اگر مر دکو سرعت انزال کا خوف یا تناؤ کا مسئلہ ہے تو دودن مباشرت کی بجائے فور پلے کرنے سے اس کا سرعت انزال اور نا کامی کا خوف بہت حد تک ختم یا کم از کم بہت کم ہو جاتا ہے۔ ان دنوں مباشرت کی بجائے صرف فورپلے سے جنسی لطف حاصل کریں۔ البتہ جب بھی پہلی مباشرت کرنی ہو اس کی باقاعدہ تیاری کریں ، شام کو کام سے جلد واپس آ جائیں، کھانا جلدی اور ہلکا ( زود ہضم ) کھائیں۔ بیوی کی تعریف کریں ، اسے بتائیں کہ آپ کو اس رات کا برسوں سے انتظار تھا۔ کام پر بھی آپ اسے یاد کرتے رہے۔ شام کو غسل کر لیں ، لو تھے برش کرنا نہ بھو لیے، اپنے جسم اور لباس کو خوشبو سے معطر کریں۔ فور پلے سے پہلے بیوی کے جسم خصوصاً اعضائے مخصوصہ کو اچھی طرح دیکھ اور جان لیں تا کہ مباشرت میں غلطی کا امکان نہر ہے۔ مباشرت کی منصوبہ بندی کریں، تصور میں سب کچھ کریں ۔ مباشرت سے کم از کم 20 تا 30 منٹ پہلے فور پلے سے لطف اندوز ہوں۔ اس کے لئے سب سے پہلے کپڑوں سمیت بیوی سے پیار محبت کریں۔ اس کے سارے جسم پر ہاتھ پھیریں ۔ اس سے بغل گیر ہوں۔ اس کے ساتھ پیٹیں، اپنے جسم کو اس کے جسم کے ساتھ ملائیں، بھینچیں اور رگڑیں۔ اس کی گردن پر ہاتھ پھیریں، گردن، رخسار اور ہونٹوں کو چو میں ۔ جلدی نہ کریں۔ پہلے اپنے کپڑے اُتاریں پھر اس کے ۔ اب اس کے سارے جسم پر مختلف انداز سے ہاتھ پھیریں۔ خصوصاً کندھوں، پیٹ، بازوؤں کے اندرونی حصوں، رانوں کے اندرونی حصوں اور کمر کے نچلے حصے پر ۔ اب اس کے سرین (Hips) اپتان اور اعضائے مخصوصہ کو اپنے ہاتھوں سے مشتعل کریں ( تفصیل فور پلے والے حصے میں دیکھ لیں )۔ Book2 Page: 110
پھر ہمارے جسم پر بوسوں کی بارش کر دیں ۔ خصوصاً گردن کے پچھلے حصے، پیٹ ، رانوں کے اندرونی حصوں کو چومنا اور چوسنا عورت کو بے حد پسند ہے۔ اب ساری توجہ پستانوں پر مرکوز کریں ۔ ان کو مختلف انداز سے مشتعل کریں ۔ان کو چو میں خصوصاً نپلز کو چومنے اور چوسنے سے عورت کے جنسی جذبات عروج پر پہنچی جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ اس کے سرین کو مشتعل کریں ۔ اعضائے مخصوصہ پر ہاتھ پھیریں۔ ان کو پوری مٹھی اور انگلیوں میں لے کر بھینچیں۔ بیرونی لبوں کو ایک طرف سے پکڑیں اور با ہر کو کھینچیں اور چھوڑ دیں۔ 7,6 بارس اس طرح کریں ۔ پھر دوسری طرف کے بیرونی لبوں کے ساتھ ہی یہی عمل کریں۔ اسی طرح اندرونی لیوں کو بھی باری باری مشتعل کریں۔ بیرونی اور اندرونی لیوں کے درمیان انگلی پھیریں۔ کبھی کبھی فرج کے دہانے کو انگلی سے مشتعل کریں۔ فرج اور متعد کی درمیانی جگہ کو مختلف انداز سے چھیڑیں۔ آخر میں بنظر (Clitoris) کی طرف متوجہ ہوں ۔ پہلے اس کی شافٹ (Shaft) کو مختلف انداز سے چھوئیں اور مشتعل کریں۔ پھر اس کی چوٹی (Tip) کو مختلف انداز سے چھیٹر ہیں ۔ جلدی نہ کریں ۔ فور پا کم از کم 20 تا 30 منٹ کا ہو۔ اس کے لئے گھڑی استعمال کریں۔ عموماً جنسی جذبات کے عروج میں 5 منٹ بھی 30 منٹ کے برابر گھتے ہیں۔ اس صورت میں فرد فور پلے کو کم وقت دیتا ہے جس کی وجہ سے بیوی کے جذبات پوری طرح نہیں ابھرتے اور وہ بھر پور لطف نہیں اٹھاتی۔ اس دوران میں بیوی کی فرج چکنی ہو جائے گی۔ آپ بھی اپنے ڈکر (Penis) کو چکنا کر لیں ،اس سے دخول میں آسانی ہوگی۔ مباشرت کے لئے طریقہ نمبرا (مشنری طریقہ ) استعمال کریں۔ اس میں عموماً دخول نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
111 :Book Page
اس سے کم تکلیف ہوگی ۔ کچھ دیر انگلی کو ساکن رکھیں چھوڑی دیر بعد انگلی کواندر باہرحرکت دیں ۔ جب بیوی اسے برداشت کرلے تو پھر انگوٹھے کے ساتھ والی دو انگلیاں چکنی کر کے فرج میں آہستہ آہستہ ڈالیں اور بیوی فرج کے پٹھوں کو ڈھیلا چھوڑے دے۔ کچھ دیر بعد ان کو اند رہا ہر حرکت دیں۔ اس سے عموما بکارت پھٹ جاتا ہے۔ کچھ خون نکلتا ہے اور معمولی سی تکلیف بھی ہوتی ہے مگر اس سے زبر دست جنسی جوش بھی پیدا ہوتا ہے ۔ جب بیوی دو انگلیاں برداشت کرلے تو پھر ڈ کر کو چکنا کریں اور طریقہ نمبر ا ( مشنری طریق) کے مطابق آہستہ آہستہ فرج میں داخل کریں اور آہستہ آہستہ جھٹکے لگائیں ۔ جھٹکے لگانے کے ساتھ ساتھ ایک چکنی انگلی سے بنظر اور دوسرے ہاتھ سے بیوی کے پستان کو مشتعل کریں۔ تقریبا 80 فیصد خواتین کو آرگیزم کے حصول کے لئے ان کے نظر کو مشتعل کرنا ضروری ہے ور ندوہ آرگیزم حاصل نہ کر سکتیں گی۔ انزال کے قریب تک جائیں اور پیٹ سے لمبے لمبائے سانس لیں ۔ انزال کا ن گزر جانے کے بعد پھر اسی عمل کو دہرائیں۔ دو چار بار اس عمل کو دہرانے کے بعد منزل (Discharge) ہو جائیں۔ اگر پردہ بکارت پھٹنے سے بیوی کو زیادہ تکلیف ہو تو زخم کے مندمل ہونے تک ایک آدھ دن کے لئے مباشرت کو ملتوی کر دیں ۔ اگر بیوی مباشرت میں بھر پور تعاون کرے اور اپنے جسم کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دے تو پہلی مباشرت میں اسے زیادہ تکلیف نہ ہوگی ۔ مباشرت سے پہلے دُعا پڑھنا نہ بھولیے ۔ دخول کے بعد
دونوں میاں بیوی پر نسل واجب ہو جاتا ہے۔ چاہے انزال ہو یا نہ ہو۔
Book2 Page: 114